عدلیہ اور چیف جسٹس مخالف مہم: سینکڑوں سوشل میڈیا صارفین کا ریکارڈ جے آئی ٹی کے حوالے

اسلام آباد: عدلیہ اور چیف جسٹس آف پاکستان کیخلاف سوشل میڈیا پر ہرزہ سرائی کرنے والے 519 صارفین کا ریکارڈ جے آئی ٹی کے حوالے کردیا گیا ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ٹیم نے اعلی عدلیہ اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف سوشل میڈیا پر ہرزہ سرائی کرنے والے پانچ سو سے زائد صارفین کی تمام پوسٹس کا ریکارڈ حاصل کرکے معاملے کی چھان بین کرنے والی جے آئی ٹی کو اپنی رپورٹ پیش کردی ہے۔
جے آئی ٹی کے حوالے کی گئی رپورٹ میں انکشاف ہوتا ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ جے آئی ٹی سے شئیر کی ہے جس میں سائبر ٹیم نے عدلیہ اور چیف جسٹس آف پاکستان مخالف مہم چلانے والے 519 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نشاندہی کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق:
308 سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے ایک سیاسی جماعت کے انتخابی نشان کے فیصلے کے بعد ہرزہ سرائی کی۔
211 سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے گزشہ کئی ماہ عدلیہ مخالف مہم چلارکھی ہے۔
ایک سیاسی جماعت کے 27 آفیشل اکاؤنٹس سے عدلیہ مخالف مہم چلی۔
ایک سیاسی جماعت کے 47 رہنماؤں نے سوشل میڈیا پر منظم عدلیہ مخالف پوسٹ کیں۔
ایک سیاسی جماعت کے 57 ٹکٹ ہولڈرز نے سوشل میڈیا پر عدلیہ کی ہرزہ سرائی کی۔
ایک سیاسی جماعت کے 103 سپورٹر یوٹیوبرز اور وی لاگرز نے عدلیہ مخالف مہم چلائی۔
رپورٹ میں چند صحافیوں، ٹی وی اینکرز، مشہور یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا ایکٹویسٹ کے مواد کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ:
187 صارفین جن میں کچھ صحافی اور انفلوئنسرز نے اندرون اور بیرون ملک سے عدلیہ مخالف مہم میں حصہ لیا۔
تقریباً 309 ٹوئٹر اکاؤنٹس عدلیہ اور چیف جسٹس آف پاکستان مخالف مہم چلارہے ہیں۔
115 یوٹیوبرز، ٹک ٹاکرز اور فیس بک اکائونٹس چلانے والے صارفین نے مہم چلائی۔
37 اکائونٹس نے ایک سیاسی جماعت کا جھنڈا لگا کر مہم چلائی۔
27 اکائونٹس بیرون ملک سے پراپیگنڈہ کر رہے ہیں۔
97 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی شناخت ہوچکی ہے اسی اکائونٹس کی شناخت نہیں ہوئی یا وہ جعلی اکائونٹس ہیں۔
جے آئی ٹی ان صارفین کے خلاف کیا کارروائی کرے گی اس کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا ہے۔
تاہم، یہ واضح ہے کہ حکومت سوشل میڈیا پر عدلیہ اور اس کے ججوں کے خلاف ہرزہ سرائی کو روکنے کے لیے سنجیدہ ہے۔