اب تو کشکول نہ بھی لے کر جائیں تو اگلے کہتے ہیں کشکول ان کی بغل میں ہے: شہباز شریف
وزیراعظم نے شہباز شریف نے پاکستان کو قرض لے کر چلانے پر سخت تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ اب تو کشکول نہ بھی لے کر جائیں تو اگلے کہتے ہیں کشکول ان کی بغل میں ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اسلام آباد میں ٹیکس ایکسی لینس ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کیا۔
انہوں نے زیادہ ٹیکس دینے والوں کو بلیو پاسپورٹ اور اعزازی سفیر کا درجہ دینے کا اعلان کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان اوربرآمد کنندگان کومبارکباد پیش کرتاہوں۔ معاشی سیکٹر اور حکومت ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مضبوط معیشت والوں کی آواز ہمیشہ مضبوط ہوتی ہے، فیصلہ سازی کے عمل کو تیز کرنا ہوگا، جبکہ نجی شعبے کو حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔
شکر ہے آج رمضان ہے ورنہ قرض کے پیسوں کی چائے آپ کو پلاتے، ہم قرضے لے کر پروجیکٹ کر رہے ہیں، قرضے لے کر تنخواہیں ادا کر رہے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ گروتھ بھی کرنی ہے، ہمیں لوگوں کو نوکریاں دینی ہیں، مہنگائی کا تدارک کرنا ہے۔
وزیر اعظم نے ایف بی آر سے متعلق کہا کہ ایف بی آرکوڈیجیٹائزکیاجائے گا، 2700 ارب روپےکے محصولات سے متعلق مقدمات زیرالتوا ہیں، محصولات کاہدف 9 کھرب روپے ہے، منفرد ٹیکس پالیسی لانا ہوگی۔
قرضوں سے متعلق وزیر اعظم نے کہا قرضوں کے پہاڑ کو ختم کرنا ہوگا، صنعت،زراعت اور آئی ٹی کو فروغ دینا ہوگا، نوجوان ہماراقیمتی اثاثہ ہیں، انہیں ہنرمند بنانا ہوگا، قرضے لے کرتنخواہیں دی جا رہی ہیں۔