حکومت کی بدمعاشی کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت کی بدمعاشی کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے، شاہ محمود کی بہو کو اغوا کیا گیا، ہمارے اراکین کو ہراساں اور اغوا کیا جارہا ہے ، صبح تک اراکین کو اغوا، ہراساں اور خریدنے کا سلسلہ ترک نہ کیا گیا تو پھر حکومت یاد رکھے کہ ہم بہت سخت رویہ اختیار کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کی شب کو پاکستان تحریک انصاف کے وفد سے ہونے والی ملاقات کے بعد جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کی۔
اس موقع پر ان کے ہمراہ تحریک انصاف کے رہنما بھی موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تحریک انصاف اپوزیشن کی ایک بڑی جماعت ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، آئینی ترمیم کے معاملے پر پی ٹی آئی کا رویہ مثبت ہے اور وہ ہر مثبت چیز کو خوش آمدید کہہ رہی ہے اور اس معاملے پر مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کے ساتھ بار کونسلز اور پاکستان بار کونسل کی نمائندگی بھی ہونی چاہیے۔
3 ہفتوں سے بحث اور مشاورت کا عمل جاری ہے، اس معاملے پر ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات کیے اور نمائندوں کے ساتھ بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کا پہلا ڈرافٹ مسترد کیا اور آج بھی اسے مسترد کرتے ہیں، افہام و تفہیم کیساتھ آگے بڑھنا ہے تو ہم نے خوش آمدید کہا ہے، ، 2 دن قبل بلاول بھٹوکیساتھ بیٹھ کر اس پر طویل بحث کی، پھر گزشتہ روز 4 گھنٹوں تک نواز شریف سے بھی اس پر طویل بات ہوئی، جن چیزوں پر اتفاق ہوا اس کا اعلان کرچکے ہیں جبکہ باقی متنازع چیزوں پر بات چیت جاری ہے۔
تاہم اب ہمیں کچھ ایسی اطلاعات ملیں کہ حکومت ہمارے مفاہمت کے رویے کو سنجیدہ نہیں لے رہی، ہمارے اراکین کو ہراساں اور اغوا کیا جارہا ہے، جے یو آئی کے ایک رکن کو اغوا کیا گیا جس کے بچے ابھی میرے گھر میں موجود ہے جبکہ دوسرے کو دھمکی دی گئی اور تیسرے کو بھاری معاوضے کی پیش کش کی گئی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اختر مینگل کی جماعت کی خاتون رکن کے ساتھ بھی واقعہ پیش آیا، شاہ محمود قریشی کی بہو کو اغوا کیا گیا، اگر حکومت نے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے کا سلسلہ ترک نہ کیا تو پھر ہم مذاکرات سے پیچھے ہٹ جائیں گے، حکومت کی بدمعاشی کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور جو رویہ اختیار کیا جائے گا اُسی طرح جواب دیں گے، ہمارے خلوص، سنجیدگی اور نیک نیتی کا مذاق بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر صبح تک اراکین کو اغوا، ہراساں اور خریدنے کا سلسلہ ترک نہ کیا گیا تو پھر حکومت یاد رکھے کہ ہم بہت سخت رویہ اختیار کریں گے۔