احتساب عدالت میں توشہ خانہ کیس کی سماعت: 342 کابیان ریکارڈ
وکلاء صفائی کی جانب سے 342 کا بیان ریکارڈ کرنے کیلئے دو دن کا وقت دیئے جانے کی درخواست بھی دائر کی گئی
عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے آج ہی 342 کا بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کی
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت میں چھ بار وقفہ کیا
توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی کا احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سے مکالمہ
آپ نے ہمارا حق دفاع ختم کیا، میں گواہوں پر خود جرح کرنا چاہتا تھا
میری گزارش ہے کہ ہمارا حق جرح بحال کیا جائے
جج صاحب کیا آج ہی سزا کا اعلان کرنا ہے
آپ پریشان نہ ہوں، جج محمد بشیر
ہمارے پاس توشہ خانہ تحائف کی اصل قیمت آئی ہے، ہم نے اس لئے جرح کرنی تھی
میں نے جھوٹے گواہوں کو ایکسپوز کرنا تھا
مجھے موقع ملنا چاہئے تھا کہ اپنا دفاع کرسکوں
آپ نے جلدی جلدی میں سب کچھ کیا،
میرے اوپر جو الزام ہے میرے خلاف جھوٹے گواہوں کو پیش کیا گیا
سابق وزیر اعظم پر الزام لگایا گیا اس نے آفس بوائے کے ذریعے اربوں کی کرپشن کی
میری بیوی کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں اسکو ذلیل کیا جارہا ہے
میری بیوی کو توشہ خانہ کیس میں زبردستی گھسیٹا گیا
جس تیز رفتاری سے ٹرائل ہورہے ہیں لگتا ہے سارے فیصلے آج ہونے ہیں
میں بار بار کہہ رہا ہوں میری بیوی کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں
وزیر اعظم ہاوس کے ملٹری سیکرٹری کے ذریعے جھوٹ بلوایا گیا
عدالت نے بشریٰ بی بی کا 342 کا بیان قلمبند کرلیا
بشریٰ بی بی کو 25 سوالوں پر مشتمل سوال نامہ دیا گیا تھا
سابق چیرمین تحریک انصاف کا 342 کا بیان کل ریکارڈ کیا جائے گا۔
وکلاء صفائی گواہان کی فہرست عدالت کو پیش کریں گے
سابق چیرمین تحریک انصاف کے وکلاء نے حق جرح بحال کرنے کی درخواست دائر کردی
عدالت نے دلائل سننے کے بعد جرح کا حق بحال کرنے کی استدعا مسترد کردی
وکلاء صفائی نے 342 کا بیان ریکارڈ کرنے کیلئے دو دن کا وقت مانگ لیا
عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے آج ہی 342 کا بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کی