جے یو آئی کسی سیاسی اتحاد کے بغیر اپنی تحریک خود چلائے گی، مولانا فضل الرحمان
ماضی قریب میں سیاسی اتحادوں کے تجربے اچھے نہیں رہے، ہم مزید نہ کسی کو شرمندہ کرنا چاہتے ہیں اور نہ ہونا چاہتے ہیں۔ سربراہ جے یو آئی ف کی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو
جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کسی سیاسی اتحاد کے بغیر اپنی تحریک خود چلائے گی۔ تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی طرف سے ڈیرہ اسماعیل خان میں اپنی رہائش گاہ پر ڈی آئی خان کے شعراء ادیبوں اور دانشوروں کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کیا گیا، اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں سیاسی اتحادوں کے تجربے اچھے نہیں رہے ہیں، ہم مزید نہ کسی کو شرمندہ کرنا چاہتے ہیں اور نہ ہونا چاہتے ہیں، ہم پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے، اس دوران ایشو ٹو ایشو دیگر سیاسی جماعتوں سے اتحاد ہو سکتا ہے۔
جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے اب جا کر اپنے داخلی معاملات کو سنجیدگی سے لیا ہے شاید وہ اس قابل اب جا کر ہوئے ہیں، ہم ان معاملات میں ان کے فریق نہیں ہیں، 2018ء کے بعد سے اسمبلیاں اپنی اہمیت کھو بیٹھی ہیں، اس سیاست میں جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے، 2018ء کے بعد فوجی سربراہ کی منشا کے مطابق انتخابی نتائج آرہے ہیں جو کہ آمرانہ انداز ہے، ہمارے ہاں ہر الیکشن متنازعہ ہو جاتا ہے، انڈیا ،امریکا اور برطانیہ میں یہ سوال کیوں پیدا نہیں ہوتا؟۔
ان کا کہنا ہے کہ اب تو یہاں باقاعدہ اسمبلیاں خریدی گئی ہیں اب یہاں کون سیاست کر سکتا ہے، جہاں صرف پیسہ ہی ایمان بن جائے اور پیسہ ہی سیاست ہو، عوامی رائے اور نظریات کی اہمیت ہی نہ ہو، اب عوامی اسمبلیوں کی اہمیت ہوگی کہ آپ کے پاس سٹریٹ پاور کیا ہے، ملک سیاسی عدم استحکام معیشت پر اثر انداز ہو رہا ہے، اگر سٹیٹ ہی غیر مستحکم ہوجائے تو بنگلہ دیش جیسے حالات پیدا ہوتے ہیں، بنگلہ دیش میں 20 دن کے اندر ہی کایا پلٹ گئی کیونکہ وہاں مینڈیٹ ایک ہوا کا غبارہ تھا، ہم بنگلہ دیش جیاے حالات کی جانب نہیں جانا چاہتے۔
مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اگر ہمیں سیاست میں مداخلت نہ کرنے کی ضمانت دے دی جائے تو ہمیں اپنی شکست پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا، ہمیں پورے ملک کی انتخابی نتائج پر اعتراض ہے صرف پنجاب بلوچستان ہی نہیں بلکہ سندھ اور کے پی پر بھی اعتراض ہے، ہمیں اس حکومت سے مذاکرات سے کوئی انکار نہیں لیکن ان کے پاس اختیار نہیں ہے، نواز شریف، شہباز شریف سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں لیکن جو با اختیار ہیں وہ مذاکرات کے لئے آئیں، عوام کا مقدمہ قومی سطح پر لڑنا چاہتا ہوں لیکن اس پر ہمارے اعتراضات اور تحفظات کو دور کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا بجٹ اب آئی ایم ایف بناتا ہے ہماری معیشت ان کے قبضے میں چلی گئی ہے، ایک زمانہ تھا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرائط ماننے سے انکار کر دیا تھا، وہ گھٹنے میں آکر بیٹھ گئے تھے، آج وہ ہمیں گردن سے پکڑتے ہیں اور سانس نہیں لینے دے رہے، دوسری جنگ عظیم کے بعد کالونیل سسٹم ختم ہو گیا ہے، غریب ممالک کو معاشی، دفاعی اور سیاسی طور پر کنٹرول کیا جاتا ہے اور اس سے جان خلاصی کے لئے اب قوم کو متحد ہونا ہوگا۔