ماضی میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججز کے استعفیٰ
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے استعفیٰ کے بعد ماضی میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججز کے استعفیٰ کے واقعات کا جائزہ پیش کیا جاتا ہے۔
سپریم کورٹ
سپریم کورٹ کے ججز میں سب سے پہلے جسٹس راشد عزیز نے 2001ء میں بے نظیر بھٹو کرپشن کیس میں جانب داری کے الزام پر استعفیٰ دیا۔ اس کے بعد 3 نومبر 2007ء کو سابق صدر پرویز مشرف کے پی سی او حکم نامے کے تحت حلف اْٹھا نے پر سپریم کورٹ کے جسٹس فقیر محمد کھوکھر اور جسٹس ایم جاوید بٹر نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد استعفی دیا۔
2016ء میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اقبال حمید الرحمان اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے، بطور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ان پر متنازع تعیناتیوں کا الزام تھا۔
ہائی کورٹس
لاہور ہائی کورٹ کے ججز میں سب سے پہلے جسٹس ملک محمد قیوم نے 2001ء میں بے نظیر بھٹو کرپشن کیس میں جانب دار ہونے کے الزام پر عہدہ چھوڑ دیا۔
2019ء میں لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس فرخ عرفان پاناما پیپرز میں نام سامنے آنے اور سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس زیر سماعت ہونے پر مستعفی ہوئے۔
2017ء میں لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس مظہر اقبال سندھو کرپشن الزامات کے بعد مستعفی ہوئے۔
مئی 2015ء میں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد تسنیم ذاتی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ ہوئے۔
پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس امان اللہ خان یاسین زئی، جسٹس نادر خان، جسٹس اختر زمان ملغانی، جسٹس احمد خان لاشاری اور رجسٹر مہتہ کیلاش ناتھ سمیت متعدد ججز نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔
ریفرنس کے بعد مستعفی ہونے والے ججز
جنرل یحییٰ خان دور میں لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس فضل غنی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا گیا۔ انہوں نے اپنے خلاف ریفرنس آنے پر عہدہ چھوڑدیا۔
جنرل ضیاء الحق کے دور میں سپریم کورٹ کے جسٹس صفدر شاہ کے خلاف ریفرنس آیا لیکن انہوں نے ریفرنس کا سامنا کرنے کے بجائے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
پینشنز کا اجراء
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججز کو مستعفی ہونے کے بعد پینشز کا اجراء کیا اور پی سی او ججز کو پنشنز کی مد میں کروڑوں روپے کی ادائیگیاں کیں۔