منظور پشتین کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیسوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا
اسلام آباد, پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیسوں کی تفصیلات فراہم کرنے کو کہا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ منظور پشتین کی جانب سے شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے دلائل پیش کیے۔
مروت ایڈووکیٹ نے کہا کہ منظور پشتین کے خلاف اسلام آباد میں درج تمام مقدمات میں ضمانت ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منظور پشتین کو جہلم میں تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، جس کا معاملہ لاہور ہائیکورٹ پنڈی بنچ میں زیر سماعت ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ منظور پشتین کے خلاف اسلام آباد میں 4، خیبر پختونخوا میں 34، بلوچستان میں 12، سندھ میں 7 اور پنجاب میں کوئی مقدمہ درج نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایک ہی جرم میں اتنی ایف آئی آرز کیسے ہو سکتی ہیں؟ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ جب جب جرم ہوا تب تب مقدمہ درج کیا گیا۔
چیف جسٹس نے منظور پشتین کے وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ میں سے کوئی ایک کونسل بات کرے، یہ میری عدالت ہے، ایسا نہ کریں۔
عدالت نے کیسوں کی تفصیلات فراہم کرنے پر منظور پشتین کی درخواست نمٹا دی اور انہیں دوبارہ کیس کی سماعت کے لیے عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔
منظور پشتین کے خلاف درج مقدمات میں فسادات، دہشت گردی، اغوا، اور دیگر سنگین جرائم شامل ہیں۔ انہوں نے گزشتہ سال 2023 میں اسلام آباد میں حکومت کے خلاف دھرنے کی قیادت کی تھی، جس کے دوران ملک بھر میں فسادات پھوٹ پڑے۔