نئے عام انتخابات اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے بغیر کرائے: جے یو آئی (ف)
اسلام آباد: جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے ایک اہم پریس کانفرنس کے دوران متعدد قومی اور بین الاقوامی امور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے جے یو آئی کے دو روزہ شوریٰ اجلاس کے اختتام پر کہا کہ پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ نے آٹھ فروری کے عام انتخابات کے نتائج کو مسترد کردیا ہے اور شوریٰ نے بھی اس فیصلے کی توثیق کی ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نئے عام انتخابات اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے بغیر کرائے جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جے یو آئی نے سیاسی جماعتوں سے رابطوں پر غور کیا ہے اور حکومت سے ہونے والے رابطوں کے بارے میں شوریٰ نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت میں اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ ہماری اور تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرسکے۔
پی ٹی آئی کے ساتھ رابطوں کا ذکر کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ٹی آئی کو مذاکرات میں خوش آمدید کہا ہے لیکن پی ٹی آئی قیادت میں یکسوئی کی کمی ہے اور ابھی تک کوئی مذاکراتی کمیٹی تشکیل نہیں دی گئی۔ انہوں نے سنی اتحاد کونسل کے سربراہ کے بیانات پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل ابہام کو دور کریں۔
مولانا فضل الرحمن نے فوج سمیت تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہنے کی تلقین کی اور کہا کہ سیاست میں مداخلت آئینی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے عزم استحکام آپریشن پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ آج تک جتنے بھی آپریشنز ہوئے ہیں ان کے باوجود دہشتگردی میں اضافہ ہوا ہے۔
سابق فاٹا کے انضمام پر بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ایک سو ارب روپے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن عمل درآمد نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ تعلقات کو دوام دینا چاہتے ہیں لیکن ابھی تک چین کا اعتماد سرمایہ کاری کے لیے بحال نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے امریکی ایوان نمائندگان کے آٹھ فروری کے الیکشن کو مشکوک قرار دینے پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ امریکہ پاکستان کے معاملات سے دور رہے۔
مولانا فضل الرحمن نے افغانستان میں کارروائی کے ارادے پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ پاکستان کے اندر دہشتگردی روکنے میں ناکامی پر پردہ ڈالنے کے لیے افغانستان پر حملہ کرنے کی بات کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی فنڈز کا دس فیصد کے پی کے میں دہشتگردوں کو دیا جارہا ہے اور اس پر سوالات اٹھائے۔
آخر میں انہوں نے کشمیر اور فلسطین کے مسئلے پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ پانچ اگست کو یوم یکجہتی کشمیر منائیں گے اور فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے تمام مسلمان حکومتوں سے کہا کہ وہ اپنے فرائض ادا کریں۔