پاکستان ادارۂ شماریات کی جانب سے ساتویں زراعت شماری 2024ء کے حوالے سے مشاورتی میٹنگ کا انعقاد
پاکستان ادارۂ شماریات کی جانب سے ساتویں زراعت شماری 2024ء کے حوالے سے مشاورتی میٹنگ کا انعقاد
• ساتویں زراعت شماری کےنفاذ کے لئے جامع ڈیجیٹل نظام کا استعمال
• ساتویں زراعت شماری ،زراعت کے منظر نامے کے بارے میں تازہ ترین اعدادو شمار فراہم کرے گی۔
• مربوط طریقۂ کار کے ساتھ زراعت شماری کے انعقاد کے لئے جدید تکنیک کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
• فیلڈ آپریشن ستمبر- اکتوبر 2024 میں منعقد کیا جائے گا۔
• پاکستان ادارۂ شماریات کی اِن ہاؤس مربوط سافٹ وئیر کی ڈویلپمنٹ
• انٹرایکٹو آڈیو / ویڈیو ٹیوٹوریل اور ہینڈز آن پریکٹس کے ذریعے جولائی میں 157 مقامات پر معیاری تربیت کا انعقاد کیا جائے گا۔
• شکایات اور تکنیکی حل کے لئے 7/24 کال سینٹر ز کا قیام
• موثر مواصلات کے لئے ایس ایم ایس گیٹ وے 9727
• سوشل میڈیا اور جنگلز کے ذریعے آگاہی اور معلومات کے تبادلے میں اضافہ
پاکستان ادارۂ شماریات نے آئندہ ساتویں زراعت شماری 2024، ڈیجیٹل مربوط شمار کے لئے 27 جون 2024 کو ایک مشاورتی میٹنگ کا انعقاد کیا۔ جس کا بنیادی مقصد ڈیزائن، اطلاق کا منصوبہ اور مجوزہ زراعت شماری کے سوالنامے اور تربیت نامے کو تعلیمی ماہرین، محققین اور متعلقہ محکموں بشمول زراعت توسیع، لائیو سٹاک اور کراپ رپورٹنگ سروسز کے سامنے پیش کرنا تھا تاکہ نفاذ سے قبل بہتری کے لئے وسیع تر شمولیت، اور ان کی قابل قدر آراء حاصل کی جا سکیں۔ مطلوبہ مقاصد کے حصول کے لئے اعتماد سازی اور زراعت شماری کے کامیاب نفاذ کے لئے یہ سیشن انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔
پاکستان ادارۂ شماریات کے چیف سینسس کمشنر ڈاکٹر نعیم الظفر (ستارہ امتیاز) نے معزز شرکاء کو خوش آمدید کہا اور زراعت شماری کے مؤثر انعقاد میں مربوط طریقۂ کار کے اہم کردار اور قبل از تربیت مشاورتی سیشن کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جامع اعداد و شمار حاصل کرنے کے لئے ایک مربوط زراعت شماری ضروری ہے جو جی ڈی پی کے دوسرے بڑے حصے، زرعی شعبےکی درست عکاسی کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیشن اسٹیک ہولڈرز کے لئے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔ تاکہ سوالنامے کی تیاری اور تربیت کے طریقوں سمیت عملدرآمد کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال اور درستگی کی جا سکے اس سے پاکستان ادارۂ شماریات کو باخبر فیصلہ سازی کے لئے قابل اعتماد اعداد و شمار کی فراہمی کے لئے موثر اور درست اعداد و شمار جمع کرنے کے منصوبوں کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
جناب محمد سرور گوندل، (ستارہ امتیاز)، ممبر (ایس ایس/آر ایم) اور فوکل پرسن برائے زراعت شماری، پاکستان ادارۂ شماریات نے زرعی پالیسیوں کو بہتر بنانے ، بروقت اور قابل اعتماد اعداد و شمار جمع کرنے کو بہتر بنانے کے مقصد کے حصول کے لئے جدید طریقوں کے استعمال کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کیا۔ انہوں نے شرکاء کو زراعت، لائیو سٹاک اور مشینری کے بارے میں وسیع معلومات جمع کرنے کے لئے پاکستان میں پہلی بار اپنائے گئے مربوط طریقۂ کار سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ طریقۂ کار پورے زرعی منظر نامے کا احاطہ کرنے کے لئے انسانی اور مالی وسائل کے موثر استعمال کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے. انہوں نے اعداد و شمار پر مبنی پالیسیوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے خطے کے اُن دیگر ممالک کے ساتھ موازنہ کیا جنہوں نے اپنے زرعی شعبوں کو فروغ دینے کے لئے اعداد و شمار کا بہترین استعمال کیا ہے۔ پاکستان کی زرعی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آبادی میں مستقل اضافہ ملکی وسائل پر دباؤ کا مؤجب ہے ، لہذا قومی غذائی تحفظ کے اقدامات کی تشکیل میں مدد کے لیے زرعی زمین ، پیداوار ، لائیو سٹاک کے تازہ اعدادو شمار اور آبپاشی کے طریقوں کے استعمال سے متعلق اعداد و شمار کی ضرورت ہے ۔انہوں نے فورم کو مزید آگاہ کیا کہ پاکستان ادارۂ شماریات نے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے مطابق جدید پیش رفت کی ہے اور ادارۂ شماریات نے خود انحصاری کو اپناتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر خود جدید سافٹ ویئر بنایا ہے جس میں خاص طور پر ہیومن ریسورس مینجمنٹ ، ٹریننگ ، مانیٹرنگ اور فیلڈ آپریشن ، ڈیٹا مینجمنٹ، ڈیٹا کے معیار کے موازنے اور تجزیہ میں کارکردگی کو بڑھانے سے متعلق تمام سرگرمیوں کی ڈیجیٹلائزیشن شامل ہے۔ . مزید برآں ، ہر سطح پر باخبر فیصلہ سازی کے لیے جی آئی ایس پر مبنی مانیٹرنگ ڈیش بورڈز بھی فراہم کر دیے گئے ہیں ۔ انہوں نے زراعت شماری کے عمل کی کامیاب انجام دہی کے لئے ،مؤثر آگاہی کے لئے سوشل میڈیا ہینڈلز کے استعمال، شکایات کے انتظام اور تکنیکی مدد کے لئے 7/24 کال سینٹر اور ایس ایم ایس گیٹ وے جیسے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔
پاکستان ادارۂ شماریات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر امجد جاوید سندھو نے سوالنامے اور تربیتی طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کا روڈ میپ پیش کیا۔ انہوں نے زراعت شماری کے سوالنامے اور مینوئل کو ڈیزائن کرنے کے عمل پر روشنی ڈالتے ہوئے ، اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور تقابلی مطالعے کے بارے میں آگاہ کیا تاکہ مؤثر اور درست زرعی اعداد و شمار حاصل کرنے کی حکمت عملی اپناتے ہوئے پاکستان کی زراعت شماری کو بین الاقوامی بہترین طریقوں کے مطابق انجام دیا جا سکے ۔انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت، نقطہ نظر اور زمینی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پالیسی سازی کے لئے متعلقہ جامع معلومات حاصل کرنے کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ملک بھر میں فیلڈ سٹاف کی معیاری تربیت کے لئے آڈیو ویڈیو ٹیوٹوریل تیار کرنے کے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔ زراعت شماری کی درست انجام دہی کے لئے ان ٹیوٹوریلز (Tutorials)کی مدد سے شمار کنندگان کو ضروری مہارت اور معلومات پر عبور حاصل کرنے میں مدد ملے گی ۔
تمام شرکاء نے سیشن میں بھرپور حصہ لیا اور ڈیزائن کو مزید بہتر بنانے کے لئے اپنی قیمتی آراء فراہم کیں۔ انہوں نے تقابلی مطالعات کو سراہتے ہوئے پاکستان کو اپنی زرعی پیداوار کو مستحکم کرنے اور درآمدات پر انحصار کم کرنے کے لئے اعداد و شمار پر مبنی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ایگریکلچر ایکسٹینشن آفس، لائیو سٹاک اینڈ کراپ رپورٹنگ سروسز کے نمائندگان نے ڈیٹا جمع کرنے کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کے لئے تبادلۂ خیال کے لئے پلیٹ فارم فراہم کرنے پر پاکستان ادارۂ شماریات کی تعریف کی۔ تعلیمی ماہرین نے پاکستان ادارۂ شماریات کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات سے فیلڈ آپریشن کے نفاذ،تحقیق اور پالیسی سازی میں مدد ملے گی۔ شرکاء آئندہ زراعت شماری اور پاکستان میں پائیدار زرعی ترقی کے لیے شواہد پر مبنی پالیسیوں کو آگے بڑھانے کے لیے پر امید تھے۔
چیف سینسس کمشنر ڈاکٹر نعیم الظفر (ستارۂ امتیاز) نے زراعت شماری کے طریقہ کار میں مسلسل تعاون اور اصلاح کی اہمیت پر اتفاق رائے کے ساتھ اجلاس کا اختتام کیا۔ شرکاء نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ کوششیں ساتویں زراعت شماری کو کامیاب اور موثر بنانے میں معاون ثابت ہوں گی اور پاکستان میں زرعی پالیسیوں اور اقدامات کے لیے قابل اعتماد اعداد و شمار فراہم کریں گی۔