پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 1.7 فیصد رہنے کا امکان: عالمی بینک
اسلام آباد: عالمی بینک نے اپنی تازہ ترین گلوبل اکنامک رپورٹ میں پاکستان کے لیے غیر فعال آؤٹ لک کا اندازہ لگایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023-24ء میں پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 1.7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افراط زر کا دباؤ کم ہونے پر مالی سال 2024-25ء میں ترقی کی شرح 2.4 فیصد پر جا پہنچ سکتی ہے۔ تاہم، اس سال بھی مہنگائی رہے گی اور غربت اور عدم مساوات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا کے ممالک میں ہونے والے انتخابات سے پیدا ہونے والی بے چینی سے خطے میں غیرملکی سرمایہ کاری متاثر ہو سکتی ہے۔ سیاسی و سماجی بے چینی کے ساتھ تشدد بھی بڑھ گیا تو اس سے کمزور معیشت اور معاشی ترقی کی شرح مزید خراب ہو سکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں زری پالیسی مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت رہے گی جبکہ مالیاتی پالیسی بھی سکڑے گی جس سے قرض کی ادائیگی کے دباؤ کی عکاسی ہوتی رہے گی۔ سیاسی بے چینی سے ابھرنے والا کمزور اعتماد پرائیویٹ ڈیمانڈ کو سست کرنے میں کردار ادا کرے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالدیپ، پاکستان اور سری لنکا کے لیے فنانسنگ کو بڑھانا ہوگا۔ بڑھے ہوئے قرض والے ممالک جن میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا شامل ہیں، کے لیے سود کی ادائیگی کا تخمینہ زیادہ ہوگا۔
پاکستان میں پیداوار مالی سال 2022-23ء میں 0.2 فیصد سکڑی تھی۔ اس کی ایک وجہ 2022ء کے سیلاب کے نقصانات تھے جبکہ دوسری وجہ سیاسی بے یقینی تھی۔ کنزیومر پرائس افراط زر اونچی شرح میں رہا جس سے جزوی طور پر کرنسی کی فرسودگی کی عکاسی ہوتی ہے۔ تاہم، 2023ء کے آخر تک روپے نے استحکام کے اشارے دکھائے جس کے متعدد عوامل تھے۔