پنجاب کے دس معروف سیاستدان سیاست سے الگ ہوگئے
لاہور: پنجاب کے دس معروف سیاستدانوں نے 2024 کے عام انتخابات سے پہلے سیاست سے الگ ہونے کا عندیہ دے ہے۔ یہ شخصیات عام طور پر1962 سے انتخابی سیاست میں حصہ لیتی رہیں ہیں اور اعلیٰ حکومتی عہدوں پر بھی قائم رہی ہیں۔
سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ جو 2013 سے 2018 تک پنجاب کے گورنر رہے، اس مرتبہ انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے ہیں۔ ان کی جگہ ان کے صاحبزادے سردار سیف الدین کھوسہ اور سردار دوست محمد کھوسہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے لیے انتخابات لڑ رہے ہیں۔
سردار نصر اللہ خان دریشک**، جو 1970 سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں رکن منتخب ہو چکے ہیں اور مختلف اداروں میں وزیر بھی رہے ہیں، اس مرتبہ بھی انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے۔ ان کے صاحبزادے احمد علی دریشک اور عاطف علی دریشک راجن پور سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے لیے انتخابات لڑ رہے ہیں۔
نیاز احمد جھکڑجو 1988 سے قومی اسمبلی کے رکن رہے ہیں، اس مرتبہ بھی انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے۔ ان کے صاحبزادے اویس نیاز جکڑ لیہ سے قومی اسمبلی کے انتخابی حلقے میں اُتارے گئے ہیں۔
چودھری حامد ناصر چٹھہ جو گوجرانوالہ سے قومی اسمبلی کے رکن رہے ہیں، اس مرتبہ بھی انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے۔ ان کے صاحبزادے محمد احمد چٹھہ قومی اسمبلی کے لیے انتخابات لڑ رہے ہیں۔
سردار عاشق گوپانگ جو مظفر گڑھ سے قومی اسمبلی کے رکن رہے ہیں، اس مرتبہ بھی انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے۔ ان کے صاحبزادے سردار عامر طلال گوپانگ قومی اسمبلی کے لیے انتخابات لڑ رہے ہیں۔
سکندر حیات بوسن جو ملتان سے چند بار قومی اسمبلی کے رکن رہے ہیں، اس مرتبہ بھی انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے۔ ان کی جگہ ان کے بھائی شوکت حیات بوسن قومی اسمبلی کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
عثمان ابراہیم جو 1985 سے 2018 تک سکندر حیات بوسن کے حلقے سے وزیر بنتے رہے ہیں، اس مرتبہ بھی انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے۔ ان کے صاحبزادے شاہد عثمان انصاری حلقے سے قومی اسمبلی کے لیے الیکشن میں شرکت کر رہے ہیں۔
سردار طالب حسین نکئی جو قصور سے قومی اسمبلی کے الیکشنات میں حصہ لے رہے ہیں، اس مرتبہ بھی انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے۔ ان کی جگہ ان کے صاحبزادے سردار ایاز نکئی قومی اسمبلی کے لیے الیکشنات میں مشغول ہیں۔
ان سیاستدانوں کے الگ ہونے سے پنجاب کی سیاست میں ایک نئی تبدیلی کا امکان ہے اور یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ ان کی جگہ ان کے خاندان کے افراد یا کوئی نئے امیدوار سیاست میں حصہ لیتے ہیں۔