وزیر دفاع خواجہ أصف کی میڈیا سے گفتگو
پاکستان میں حالیہ دہشتگردی کا منبع افغانستان ھے
جب تک افغانستان ٹی ٹی پی کے ٹریننگ کمیپس پناہ گاہیں اور سہولت کاری نہیں چھوڑے گا تب تک سلسہ چلتا رہے گا
میں خود وفد لیکر افغانستان گیا تھا
افغان حکومت سے درخواست کی أپ پر ہمسایہ ہونے کے ناطے فرض ھے دہشتگردی روکیں
افغان کی طرف سے دیا جانے والاحل قابل عمل نہیں تھا
افغان حکومت کے دن بدن بدلتے رویہ سے ہمارے پاس انکے کیلئے أپشن محدود ہورہے ہیں
جس طرح ساری دنیا میں بارڈر ہیں پاک افغان بارڈر کو بھی ویسا ہوناچاہیے
لوگ ویزا لیکر پاکستان آئیں اور کاروبار کریں
فری کھاتے مین جو لوگ بارڈر کراس کرتے ہیں اس میں دہشتگرد أتے ہیں
بارڈر کی جو بین الاقوامی حیثیت ہوتی ہے اس وقت اسکا احترام نہیں کیا جارہا
چینی ورکرز پر حملے کی تحقیقات جاری ہیں
اس میں چینی تحقیقاتی ٹیم شامل ہے کچھ لیڈز ملی ہین
پاک چین تحقیقاتی ٹیمیں ملکر اس دہشتگردی کا سراغ ڈھونڈین گی
أنے والے دنوں میں ایسی دہشتگردی کا سدباب بھی کرینگے
آئی ایم ایف کا پروگرام چل رہا ہے اہداف بھی پورے کر رہے ہیں
میں نے اس حوالے سے کہا عوام ریلیف دینے میں ایک ڈیڑھ سال لگے گا
عوام کو ریلیف دینے کے ذرائع ہمارے پاس ہیں
27سو ارب کے ٹیکسز کے کیسز زیرالتوا ہین
ٹیکس بجلی گیس میں ہزاروں ارب کی چوری ہورہی ہے
یہ چیزیں درست کرینگے تو عوام کو ریلیف ملے گا
أئندہ چھ ماہ میں ہمارے اقدامات سے عوام کو ریلیف ملے گا
امریکہ ایران سے گیس نہ لینے کا متبادل بتائے
ہم عالمی مارکیٹ سے مہنگی ایل پی جی خریدتے ہین
اگر کوئی ہمسائیہ اچھے نرخ پر گیس دیتا ہے تو ہمارا حق ھے
امریکہ کو ہماری معاشی صورتحال سمجھنا ھوگی
ہم نے افغانستان کا سامان بھارت بھیجنے کی اجازت دی ھے
ہم نے افغانستان کیلئے جنگیں لڑی قربانیأں دیں
افغانستان سے دہشتگردی اور اسمگل شدہ چیزیں آتی ہیں
بھارت کے ساتھ تعلقات کا اپنا بیک گڑاونڈ ھے