آئینی حدود میں رہتے ہوئے قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے،مجوزہ آئینی عدالت میں تمام وفاقی اکائیوں کی نمائندگی ہوگی ،وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا وکلاء تنظیموں کے نمائندوں سے خطاب
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاہے کہ آئینی حدود میں رہتے ہوئے قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے ،مجوزہ آئینی عدالت میں تمام وفاقی اکائیوں کی نمائندگی ہوگی ،مسلم لیگ (ن ) اور پیپلز پارٹی نے میثاق جمہوریت پر دستخط کئے ، طے پایا کہ انصاف کی فراہمی کے نظام کو سہل بنایاجائے۔ بدھ کو یہاں وکلاء تنظیموں کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کے قیام کا مطالبہ سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے دستخط کردہ میثاق جمہوریت میں کیا گیا تھا، یہ وکلاء تنظیموں، اتحادی جماعتوں اور دیگر ریاستی اداروں کا دیرینہ مطالبہ بھی رہا ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں پیش کی جاتی ہے جبکہ آئین میں ترمیم پارلیمنٹ میں دوتہائی ا کثریت سے پاس ہوتی ہے۔ انہوں نےکہاکہ آئینی عدالت کے قیام کا ایک مقصد آرٹیکل 184کے تحت سوموٹو اختیارات کا تعین کرنا ہے ، مجوزہ آئینی عدالت میں تمام وفاقی ا کائیوں کی نمائندگی ہوگی ۔ انھوں نے کہاکہ جس وقت حکومت سازی ہو رہی تھی، وہ فروری کے آخر اور مارچ کے شروع کے دن تھے، اس وقت جب پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ مذاکرات شروع ہوئے تو میں اس مذاکراتی ٹیم کا حصہ تھا جو کچھ مطالبات پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے آئے ان میں جوڈیشل اور لیگل ریفارمز بھی تھیں اور یہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے منشور کا حصہ بھی ہے اور قائد مسلم لیگ (ن) میاں نواز شریف کی یہ خواہش تھی کہ عام لوگوں تک انصاف کی رسائی کے لیے اور عدالتی نظام، جس میں ہماری رینکنگ بہت نیچے جا رہی ہے ،اس نظام کی اصلاح کے لیے جامع پیکج لایا جائے اور اس سلسلے میں وزیراعظم پاکستان نے ایک جوڈیشل ریفارمز کمیٹی بنائی جس میں نہ صرف سیاسی جماعتوں کے نمائندگان تھے بلکہ بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز سے بھی نامزدگیاں کی گئیں۔