زری پالیسی کمیٹی کا پالیسی ریٹ کو 22فیصدپر برقرار رکھنے کا فیصلہ
زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے اپنے آج کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 22فیصدپر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیاہے
معاشی استحکام کے اقدامات مہنگائی اور بیرونی پوزیشن دونوں میں خاطر خواہ بہتری لانے میں کردار ادا کررہے ہیں
مہنگائی کی سطح اب بھی بلند ہے۔
اجناس کی عالمی قیمتیں لچکدار عالمی نمو کے ساتھ اپنی پست ترین سطح تک پہنچ چکی ہیں
حالیہ بین الاقوامی واقعات نے بھی ان کے منظرنامے کے بارے میں غیریقینی کیفیت میں اضافہ کیا ہے
مہنگائی کے قریب مدتی منظرنامے کے حوالے سے آئندہ بجٹ اقدامات کے مضمرات ہوسکتے ہیں۔
کمیٹی نے ستمبر 2025ء تک مہنگائی کا ہدف کو کم کرکے 5سے7فیصد رہنے کی توقع ہے
مارچ 2024ء میں جاری کھاتے میں خاصا فاضل (سرپلس) ریکارڈ کیا گیا
اپریل 2024ء میں صارفین کی مہنگائی کی توقعات تھوڑی بڑھیں
رواں مالی سال کے دوران حقیقی جی ڈی پی کی نمو 2 تا 3 فیصد کے درمیان رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
زرعی شعبہ اہم محرک ہے اور اس میں مالی سال 24ء کی پہلی ششماہی میں 6.8 فیصد کی مضبوط نمو ہوئی ہے۔
جاری کھاتے میں توقع سے زیادہ بہتری آئی اور مارچ 2024ء میں جاری کھاتہ معقول یعنی 619 ملین ڈالر فاضل رہا
جولائی تا مارچ مالی سال 24ء کے دوران جاری کھاتے کا خسارہ گذشتہ سال کی اسی مدت کی نسبت مجموعی طور پر 87.5 فیصد کمی سے 0.5 ارب ڈالر تک آگیا۔
سٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ ذخائر بھی 8.0 ارب ڈالر کے لگ بھگ برقرار رہے۔
جولائی تا جنوری مالی سال 24ء کے دوران بنیادی فاضل بڑھ کر جی ڈی پی کا 1.8 فیصد ہوگیا
جولائی تا جنوری مالی سال 24ء کے دوران مجموعی خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کا 2.6 فیصد ہو گیا جو گذشتہ برس کی اسی مدت میں 2.3 فیصد تھا۔
مارچ میں عمومی مہنگائی کم ہوکر سال بسال 20.7 فیصد رہ گئی جو فروری میں 23.1 فیصد تھی
۔ اسی عرصے میں قوزی مہنگائی فروری کی 18.1 فیصد شرح سے خاصی کم ہوکر 15.7 فیصد رہ گئی۔